Tuesday, January 1, 2013

عمران خان اور دوكاندار


كسان كى بيوى نے جو مكهن كسان كو تيار كر كے ديا تها وه اسے ليكر فروخت كرنے كيلئے اپنے گاؤں سے شہر كى طرف روانہ ہو گيا، یہ مكهن گول پيڑوں كى شكل ميں بنا ہوا تها اور ہر پيڑے كا وزن ايک كلو تھا. شہر ميں كسان نے اس مكهن كو حسب معمول ايک دوكاندار كے ہاتھوں فروخت كيا اور دوكاندار سے چائے كى پتى، چينى، تيل اور صابن وغيره خريد كر واپس اپنے گاؤں كى طرف روانہ ہو گيا. كسان كے جانے بعد دوكاندار نے مكهن كو فريزر ميں ركهنا شروع كيا
اسے خيال گزرا كيوں نہ ايک پيڑے كا وزن كيا جائے. وزن كرنے پر پيڑا 900 گرام كا نكلا۔   حيرت و صدمے سے دوكاندار نے سارے پيڑے ايک ايک كر كے تول ڈالے مگر كسان كے لائے ہوئے سب پيڑوں كا وزن ايک جيسا اور 900 گرام ہى تها۔ اگلے ہفتے كسان حسب سابق مكهن ليكر جيسے ہى دوكان كے تهڑے پر چڑها، دوكاندار نے كسان كو چلاتے ہوئے كہا کہ وه دفع ہو جائے، كسى بے ايمان اور دهوكے باز شخص سے كاروبار كرنا اسكا دستور نہيں ہے. 900 گرام مكهن كو پورا ایک كلو گرام كہہ كر بيچنے والے شخص كى وه شكل ديكهنا بهى گوارا نہيں كرتا. كسان نے ياسيت اور افسردگى سے دوكاندار سے كہا  "ميرے بهائى مجھ سے
 بد ظن نہ ہو ہم تو غريب اور بے چارے لوگ ہيں، ہمارے پاس تولنے كيلئے باٹ خريدنے كى استطاعت كہاں. آپ سے جو ايک كلو چينى ليكر جاتا ہوں اسے ترازو كے ايک پلڑے ميں رکھ كر دوسرے پلڑے ميں اتنے وزن كا مكهن تول كر لے آتا ہوں"۔
عمران خان صاحب کی مثال بھی دوکاندار جیسی ہے جو اپنے گربان میں جھانکنے کی بجائے دوسروں پہ تنقید کرنے میں وقت نہیں لگاتے۔ خان صاحب کو اپنی جماعت کی ڈوبتی کشتی سے زیادہ فکر دوسری جماعتوں کے معاملات میں ہے۔ دوسروں کو سچ کا سبق پڑہانے والے خان صاحب جھوٹ کا چلتا پھرتا پلندا 
ہیں جس کی تازہ مثال کینیڈین ایرپورٹ پے پیش آنے والا واقعہ ہے۔ بڑی مکاری سے تحریک انصاف کے سربراہ نے ڈرون حملوں کے نام پر اپنی سیاسی دوکان چمکانے کی کوشش کی۔ مگر وہ کہتے ہیں نا کے جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے، اگلے ہی دن اُن کی مکاری کا راز فاش ہو گیا-. خان صاحب کے اس کردار کی جھلک اٌن کی تقاریر میں بھی نظر آتی ہے جب وہ تمام تر اخالاقی و انسانی حدیں پار کرتے ہوے اپنے سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہیں۔ یہ رویہتحریک انصاف کی قیادت سے لے کر اٌن کی سوشل میڈیا ٹیم اور کارکنان تک گردش کرتا ہے۔ سماجی ویب سائیٹس فیس بک اور ٹویٹر پر تحریک کے پےرول پر کام کرنے والے کارکنان نے مختلف ٹی وی چینلز کے اینکرز, صحافیوں اور نیوٹرل رائے رکھنے والے تجزیہ نگاروں کے ناک میں بھی دم کر رکھا ہے جس کا ذکر اینکرز حضرات تواتر سے اپنے پروگراموں میں بھی کرتے ہیں۔عمران خان صاحب کو چاہیے کسی اور سے نہ سہی تو اپنے سیاسی حریف میاں نواز شریف صاحب سے ہی اخالاق کا درس لے لیں جو کبھی شائستگی اور احترام کا دامن نہں چھوڑتے اور یہی وتیرہ مسلم لیگ ن کی تمام قیادت اور کارکنان کا بھی ہے- سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا ساری اخلاقیات اور ایمانداری صرف دوسروں کے لیے رہ گئی ہے۔

سید زو ہیب شاہ

5 comments:

  1. shah sahib . app ne kamal ki bat ke hi . i think if some one belong to pti read ur comment they should under stand about there party s behavior . all app ko khush rakhay abi app jasay log hain jo sachie ka daman pakday huay hian .thanks for ur gr8 comment . baki yeh b sach hi k nawaz sharif ni kabhi b dusroon k baray mi gandi zaban istmal nahi ki . yahi un ka bada pan hi . en jasay leader ki pak ko zarorat hi .

    ReplyDelete
  2. shah sahib. what a gr8 comment really i appreciate ur gr8ness.is mi kot shak nahi k pti walay jetna nawaz sharif ki baray mi ghalat boltay hain dusroon ki baray mi nahi . khas kar imran khan sahib . lekn nawaz sharif ni aaj tak un ki kisi bat b jawab nahi deya . yahi cheez un ko in sab si alla zaraf kar dati hi . thank again

    ReplyDelete
  3. I don't have words to appreciate your blog
    great great blog boss

    ReplyDelete
  4. Shame on you people and you thinking....

    ReplyDelete